اِن
ضُروریات کےبارےایک دوسرے کےلئےدُعا کرنااچھا ہوگا.
کلیدی
سوال :
اگر یسُوع کے ساتھ رفاقت رکھنا ایک خوشخبری ہے،توہم کس طرح اِس
خوشخبری کےبارے دوسروں کوبتا سکتے ہیں؟
بیان
:
اگر کسی کی ملاقات یسُوع کے ساتھ ہوئی ہےتووہ دوسروں کو اپنے
تجربہ کےبارے میں بتا سکتاہے،تاکہ وہ بھی یسُوع سے ملاقات کر سکیں۔ جیسا کہ آپ
ہمارےپہلےہفتہ میں اپنی گواہی دینے کے قابل ہوئے تھے آج ہم سُنیں گےکہ کیسےایک
گواہی نہ صرف ایک دوسرےشخص پربلکہ سارے قصبہ پراثرانداز ہونے کے لئےاستعمال کی
جاتی ہے!
یُوحنّا ۴ :۱-۴ ۲
۱ فریسیوں نے سنا کہ یوحنا سے زیادہ یسوع اپنے شاگرد بنا رہا ہے اور انہیں بپتسمہ دے رہا ہے۔ ۲ لیکن یسوع نے بذات خود لوگوں کو بپتسمہ نہیں دیا اسکے شاگردوں نے اسکی طرف سے لوگوں کو بپتسمہ دیا۔ ۳ یسوع نے سنا کہ فریسیوں نے اس کے متعلق سنا ہے۔ ۴ یسوع یہودا ہ سے واپس ہو کر گلیل پہنچا گلیل کے راستے سے جا تے وقت یسوع کو سامریہ سے گزرنا پڑا۔ ۵ سامریہ میں یسوع کی آمد شہر سوخار میں ہو ئی یہ شہر اسی کھیت کے قریب ہے جسے یعقوب نے اپنے بیٹے یوسف کو دیا تھا۔ ٦ یعقوب کا کنواں وہیں تھا۔ یسوع اپنے لمبے سفر سے تھک چکے تھے وہ دوپہر کا وقت تھا اور وہ کنوئیں کے قریب بیٹھ گئے۔ ٧ ایک سامری عورت کنویں کے قریب پا نی لینے آئی یسوع نے اس سے کہا ، “براہ کرم مجھے پینے کے لئے پا نی دو۔” ٨ اس وقت یسوع کے شاگرد شہر کھا نا لا نے کے لئے گئے تھے۔ ٩ سامری عورت نے کہا، “مجھے تعجب ہے کہ تم مجھ سے پینے کے لئے پا نی مانگ رہے ہو۔ تم یہودی ہو اور میں سامری عورت ہوں” (یہودی سامریوں کے دوست نہیں ہیں ) ۱۰ یسوع نے کہا، “جو خدا دیتا ہے اسکے بارے میں نہیں جانتے اور تجھے نہیں معلوم کہ میں کون ہوں۔ اور تجھ سے پا نی مانگ رہا ہوں۔ اگر ان باتوں کو تُو جانتی تو تُو مجھ سے پو چھتی اور میں تجھے زندگی کا پا نی دیتا۔” ۱۱ عورت نے کہا، “جناب! آپ کے پاس کو ئی چیز نہیں جس سے پا نی لیں اور کنواں بہت گہرا ہے پھر کس طرح آپ مجھے زندگی کا پا نی دیں گے۔ ۱۲ کیا تو ہمارے باپ یعقوب سے بڑا ہے جس نے ہمیں یہ کنواں دیا ہے ؟اور خود وہ اسکے بیٹے اور اسکے مویشی نے اس سے پانی پیا ہے۔” ۱۳ یسوع نے جواب دیا ، “ہر آدمی جو اس سے پا نی پئے گا وہ پھر بھی پیا سا ہو گا۔ ۱۴ لیکن جو کو ئی اس پا نی کو جو میں اسکو دونگا پئے گا وہ ابد تک پیا سا نہ ہوگا اور میرا دیا ہوا اس کے لئے ایک چشمہ بن جائیگا جو ہمیشہ کی زندگی کے لئے ہوگا۔” ۱۵ عورت نے یسوع سے کہا ، “تو پھر وہ پانی مجھے دے تاکہ پھر کبھی پیا سی نہ رہوں اور نہ ہی پھر کبھی پا نی لینے یہاں آؤ ں۔” ۱٦ یسوع نے کہا ، “جا اور جاکر اپنے شوہر کو لے آ۔” ۱٧ عورت نے جواب میں کہا، “میں شوہر نہیں رکھتی۔” یسوع نے کہا ،“توُ نے سچ کہا کہ تیرا شوہرنہیں۔ ۱٨ جب کہ تو پانچ شوہر کر چکی ہے اور تو جس کے ساتھ اب ہے وہ تیرا شوہر نہیں اور یہ تو نے سچ کہا۔” ۱٩ عورت نے کہا ،“میں دیکھ رہی ہوں کہ تم نبی ہو۔ ۲۰ ہمارے باپ دادا نے اس پہاڑی پر عبادت کی لیکن تم یہودی یہ کہتے ہو کہ یروشلم ہی وہ صحیح جگہ ہے جہاں عبادت کی جانی چاہئے۔” ۲۱ یسوع نے کہا ، “اے عورت یقین کر کہ وہ وقت آرہا ہے کہ نہ تم یروشلم جاؤ گی اور نہ ہی پہاڑی پر خدا کی عبادت کرو گی۔ ۲۲ سامری لوگ کچھ ایسی چیزوں کی عبادت کر تے ہیں جو تم خود نہیں جانتے، “ہم یہودی جانتے ہیں کس کی عبادت کرتے ہیں کیونکہ نجات یہودیوں سے ہے۔ ۲۳ وہ وقت آرہا ہے اور وہ اب یہاں ہے جب کہ سچے پرستار باپ کی پرستش روح اورسچائی سے کرینگے۔ تو مقدس باپ ایسے ہی لوگوں کو چاہتا ہے جو اسکے پرستار ہوں۔ ۲۴ خدا روح ہے اور اسکے پرستاروں کو روح اور سچائی سے پرستش کر نی ہو گی۔ ۲۵ عورت نے جواب دیا ،“میں جانتی ہوں کہ مسیحا (یعنی مسیح) آرہے ہیں اور جب وہ آئیں گے ہمیں ہر چیز سمجھا ئیں گے۔” ۲٦ یسوع نے کہا ، “وہی شخص تم سے بات کر رہا ہے اور میں ہی مسیح ہوں۔” ۲٧ اس وقت یسوع کے شاگرد شہر سے واپس آئے وہ لوگ بہت حیران ہو ئے کہ یسوع ایک عورت سے بات کر رہا ہے لیکن کسی نے بھی یہ نہ پو چھا ، “آپ کو کیا چا ہئے” اور “آپ اس عورت سے کیوں بات کر رہے ہو”۔ ۲٨ تب وہ عورت پانی کا مٹکا چھوڑ کر واپس شہر چلی گئی اور اس نے شہر میں لوگوں سے کہا۔، ۲٩ “ایک آدمی نے مجھ سے ہر وہ بات کہی ہے جو میں نے کیں آؤ اور اسکو دیکھو ممکن ہے وہ مسیح ہو۔” ۳ ۰ اور لوگ یسوع کو دیکھنے شہر سے آنے لگے۔ ۳ ۱ جب وہ عورت شہر میں تھی یسوع کے شاگر دوں نے التجا کی ، “اے استاد کچھ کھا ئیے۔” ۳ ۲ لیکن یسوع نے جواب دیا ، “میرے پاس کھا نے کے لئے ایسا کھا نا ہے جسے تم نہیں جانتے۔” ۳ ۳ پھر شاگرد آپس میں سوال کر نے لگے ، “کیا کو ئی یسوع کے کھا نے کے لئے کچھ لا یا ہے؟” ۳ ۴ یسوع نے کہا ، “میرا کھا نا یہی ہے کہ اس کی مرضی کے مطا بق کا م کروں جس نے مجھے بھیجا ہے۔ میری غذا یہی ہے کہ میں اس کام کو ختم کروں جو خدا نے میرے ذمہ کیا ہے۔ ۳ ۵ جب تم بوتے ہو تو کہتے ہو کہ فصل آنے میں چار مہینے چاہئے لیکن میں تم سے کہتا ہوں اپنی آنکھیں کھولو اور لوگوں کو دیکھو وہ فصل کی مانند کٹنے کے لئے تیار ہیں۔ ۳ ٦ اور فصل کاٹنے والا اپنی اجرت پا تا اور بیرونی زند گی کے لئے اناج جمع کر تا ہے تاکہ فصل بونے اور کاٹنے والا دونوں خوش رہیں۔” ۳ ٧ لوگ جو کہتے ہیں وہ صحیح ہے فصل کو ئی بوتا ہے اور فائدہ دوسرا اٹھا تا ہے۔ ۳ ٨ میں نے تمہیں فصل کی کاشت کے لئے بھیجا جس کے بونے میں تم نے محنت نہیں کی لیکن دوسروں نے محنت کی اور تم انکی محنت کا پھل پا تے ہو۔” ۳ ٩ اس شہر کے کئی سامری لوگ یسوع پر ایمان لے آئے ان لوگوں نے اس عورت کی بات پر یقین کیا جو اس نے کہا تھا، “یسوع نے وہ سب کچھ کہا جو میں نے کیا۔” ۴ ۰ سامری یسوع کے پا س آئے اور اس سے درخواست کی کہ وہ انکے پاس ٹھہرے اس طرح یسوع نے انکے پاس دو دن قیام کیا۔ ۴ ۱ جو کچھ یسوع نے کہا اس پر بہت سارے لوگ نے ایمان لائے۔ ۴ ۲ لوگوں نے عورت سے کہا، “سب سے پہلے ہم یسوع پر ایمان لائے کیوں کہ تم نے ہم سے کہا۔ لیکن ہم یقین رکھتے ہیں کیوں کہ ہم خود ان سے سن چکے ہیں۔ ہمیں سچا ئی معلوم ہے کہ وہی نجات دہندہ ہے جو دنیا کو بچا لیگا۔”
نتیجہ
ایک شخص جویسُوع کو قبول کر چکُاہےوہ کیسے یقین کےساتھ کہہ سکتاہےہم خُداکےساتھ اَبدی زِندگی گزاریںگے؟[hl-157-4]
سب سے اہم بات یہ ہوگی کہ ہم کس طرح استعمال کرتے ہیں جو ہم سیکھتے ہیں، اورپس ایساکرنے کے لئے طریقے ڈھونڈنے میں ہم ایک دوسرے کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ایسا کرنے میں ہماری مدد کرنے کے چند سوالات :
پرنٹ کرنے کے لئے ڈاؤن لوڈ لائن ڈاؤن لوڈ کریں
firststepswithgod.com/urd/print/4
![]() |
![]() |
![]() |