متّی ٦:٩-۱۵
٩اس وجہ سے تم اس طرح عبادت کرو:
آسمان میں رہنے والے اے ہمارے باپ
تیرا نام
مقدس ہے۔
۱۰تیری بادشاہی آئے،
جس
طرح کہ تیرا منشا آسمان میں پورا ہوتا ہے اسی طرح اسی دنیا میں بھی پورا
ہو۔
۱۱ہماری ہر روز کی روٹی ہم کو اسی
دن دے۔
۱۲ہمارے گناہوں کو معاف کر
جس
طرح ہم سے غلطی کرنے والوں کو ہم معاف کرتے ہیں۔
۱۳ ہمیں آزمائش میں نہ ڈال
لیکن
برائی سے ہماری خفاظت فرما۔
۱۴ ہاں، دوسروں کی غلطیوں کو تم معاف کروگےتو تمہارا باپ بھی جو جنت میں ہے تمہاری غلطیوں کو معاف کریگا۔ ۱۵{' '} اگر لوگوں کی غلطیوں کو معاف نہ گروگے تو آسمانوں میں رہنے والا تمہارا باپ بھی تمہاری غلطیوں کو معاف نہ کریگا۔
اگرچہ یسوع مسیح کی موت اور قیامت نےساری تاریخ میں تمام لوگوں کے گناہوں کے لئے ادائیگی کی، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ گناہوں کو خود بخود بخش دیا جاتا ہے۔ یُسوع نے معافی کا امکان پیدا کیا جِسے ہم اَب حاصل کر سکتے ہیں۔
ہمارے گناہوں کی بخشش کے لئے، ہمیں دو چیزیں کرنے کی ضرورت ہے:
جب خدا ہمیں بخشش دیتا ہے، تو وہ اب ہمارے گناہوں کو ہمارے خلاف نہیں گنتا ہے کیونکہ یسوع نے ہمارے لئے دُکھ اُٹھایا اور موت سہی۔ اس نے ہمارے گناہوں کو اپنے اُوپر لیااورہمارے گناہوں کی سزا خُود برداشت کی تاکہ ہم آزاد ہوسکیں۔ اس حقیقت کی بنیاد پر، خدا اب ہمیں مجرم نہیں ٹھہراتا، اگرچہ ہم گنہگار ہیں، اس کے بدلے ہمیں معاف کرتا ہے۔ اگرچہ ہم اصل میں مجرم ہیں۔ خُدا ہمیں راستباز ٹھہراتا ہے۔ یہ خدا کے ساتھ ہمارا ملاپ کروانے کے لئے بنیاد بنتا ہے۔ کیسی رعایت ہے!
جب ہم ان لوگوں کو معاف کرتے ہیں جنہوں نے ہمارے خلاف گناہ کیا ہے، اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم بھول جاتے ہیں، کیا ہوا ہے اس سے انکار اس ضمن میں " معافی" کا مطلب ہے کہ جانے دینا۔ ہم سارے معاملہ کو خدا کے سُپرد کر سکتے ہیں تاکہ وہی اِسے حل کرے۔ جب ہم کسی کو معاف کرتے ہیں اور اس طرح معاملے کوخدا کے حوالے کرتے ہیں، ہم اور اس شخص کے ساتھ ہمارے تعلقات اس گناہ کے بوجھ سے آزاد ہو جاتے ہیں۔ ہمیں اب کوئی کینہ رکھنے کی ضرورت نہیں۔ اس کی بجائے ہم اس شخص کے ساتھ پُرسکون رہنےاورتفاعل کرنے کے لائق ہیں کیونکہ ہمارے درمیان کوئی جرم نہیں ہے۔
![]() |
![]() |
![]() |