۳.

سیلاب

بانٹنا
  1. اس ہفتے آپ نے خُدا کا تجربہ کیسے کیا ہے یا ؟
  2. ۔ آپ کس بات کے لیے شکر گزار ہیں؟
  3. آپ کو کس مقصد کے لیے خُدا کی مدد کی ضرورت ہے؟
  4. ت ہم کیسے ضرورت کے وقت آپ کی مدد کر سکتے ہیں؟
  5. ایک دوسرے کے لیے دُعا کریں
جائزہ
  1. ہماری آخری ملاقات کے بعد سے آپ نے کیا عمل کیا ہے؟
  2. لوگ کیسے ہیں جن کی آپ جانے کے لئے دیکھ بھال کر رہے ہیں اُن کی سب سے زیادہ کونسی چیز مدد کرے گی؟
  3. کیا آپ کسی کے ساتھ خُدا کا تجربہ شئیر کرنے کے لائق ہوئے کیا آپ نے اُن کے ساتھ دُعا کی؟
  4. اِن لوگون کے لیے دُعا کریں
پڑھو
  1. پیراگراف کو اونچی آواز میں دو بار پڑھیں
  2. کسی شخص کوگروپ کی مدد کے ساتھ اپنے الفاط میں دوبارہ اِس پیرے کو بتانے کا کہیں
  3. کیا کوئی چیز چھوڑ دی گئی یا شامل کی گئی ؟

پیدائش ٦:۵-۲۲

۵زمین پر بسنے وا لے ظالم لوگوں کے بُرے منصوبے کو خدا نے دیکھا۔٦خداوند کو بہت افسوس ہوا کہ اس نے لوگوں کو زمین پر پیدا کیا تھا۔ اس کی وجہ سے اس کے دِل میں بہت دُکھ ہوا۔٧خداوند نے کہا ، “میں نے جن تمام انسانوں کو اس کرہٴ ارض پر پیدا کیا ہے اُن سب کو مٹا دوں گا ہر ایک انسان ، ہر ایک حیوان، اور زمین پر رینگنے وا لے ہر ایک جانور کو پھر آسمان میں اُڑنے وا لے ہر ایک پرندوں کو ملیا میٹ کر دوں گا۔ اس لئے کہ ان سب کو پیدا کر کے مجھے افسوس ہوا۔”

٨لیکن خداوند کے حکم کے مطا بق زندگی گذارنے وا لا ایک آدمی تھا۔ وہی نوُح کہلا تا ہے۔

٩یہ نوح کے خاندان کی تا ریخ ہے : نوُح نے زندگی بھر راست گوئی، حق پرستی اور اچھّی زندگی گذاری۔ نوُح نے ہمیشہ خدا کی مرضی کو مقدم رکھا۔۱۰نوُح کی تین نرینہ اولاد سم، حام، اور یافت تھی۔

۱۱-۱۲جب خدا نے زمین پر نظر ڈالی تو دیکھا کہ لوگوں نے اسے تباہ و بر باد کر دی ہے۔ زمین ظلم و زیادتی اور تشدُّد سے بھر گئی تھی۔ لوگ ظالم و جابر ہو کر اپنی زندگیوں کو بگاڑ لئے تھے۔

۱۳ اِس وجہ سے خدا نے نوُح سے کہا ، “میں تمام لوگوں کا خاتمہ کر نا چاہتا ہوں۔ کیوں کہ وہ غصّہ، جبر و تشدُّد سے زمین کو بھر دئیے ہیں۔ اس لئے میں تمام جانداروں کو تباہ کر نے والا ہوں۔۱۴ تو اپنے لئے سرو کی لکڑی سے کشتی بنا۔ اور اس کشتی میں الگ الگ کمرے بنا۔ اور کشتی کے اندرونی و بیرونی حصّوں میں رال( ایک قسم کا گوند) لگانا۔

۱۵“یہ کشتی کی جسامت ہے : اس کی لمبائی ۴۵۰ فیٹ، چوڑائی ۷۵فیٹ اور ا و نچائی ۴۵ فیٹ ہو نی چاہئے۔ ۱٦{' '} کھڑکی چھت سے ۱۸ انچ نیچے رہے۔ کشتی کے پہلو میں دروازے رہیں۔ اور کشتی میں نچلی درمیانی اور اوپری تین منزل بنانا۔

۱٧“میں تجھ سے جو کچھ کہہ رہا ہوں تو اسے سمجھ لے۔ میں زمین پر ایک زبردست طو فان لا نے والا ہوں۔ اور آسمان کے نیچے بسنے والے تمام جانداروں کو میں تباہ کر نے والا ہوں۔ اور زمین پر رہنے والا ہر ایک فنا ہو جائے گا۔۱٨“میں تیرے ساتھ ایک خاص قسم کا معاہدہ کروں گا۔ وہ یہ کہ تجھے اور تیری بیوی تیرے بیٹے اور انکی بیویوں کو کشتی میں جانا ہو گا۔ ۱٩{' '} اس کے علا وہ زمین پر رہنے والے ہر ایک جاندار کا ایک نر اور ایک مادہ کشتی میں ساتھ لینا۔ اور اپنے ساتھ انکی بھی جانوں کی حفاظت کر نا۔ ۲۰{' '} زمین پر رہنے والے ہر قسم کے پرندوں کا ایک جوڑا اور ہر قسم کے جانوروں کا ایک جو ڑا اور رینگنے والے جانوروں کا ایک جو ڑا تلاش کر لینا۔ زمین پر رہنے والے ہر قسم کے جانوروں کے نر اور مادہ تمہارے ساتھ رہیں گے۔ کشتی میں انہیں زندہ رکھنا۔۲۱اور کہا کہ زمین پر میسر آنے والا ہر قسم کا اناج اپنے لئے اور ان تمام حیوانات کے لئے کشتی میں فراہم کر لینا۔ ”۲۲خدا کے حکم کے مطا بق نوح نے ہر کچھ ایسا ہی کیا۔


زیادہ پڑھو

پیدائش ٧

پھر خدا وند نے نوح سے کہا ، “اس زمانے کے لوگوں میں توُ تنہا راست باز ہے۔ اس وجہ سے تو اپنے تمام اہل خاندان کو ساتھ لے کر کشتی میں سوار ہو جا۔ ۲{' '} ہر قسم کے تمام پاک جانوروں میں سے سات جو ڑے یعنی سات نر و سات مادہ کو لے لے۔اور زمین پر کے دوسرے حیوانات میں سے ایک ایک جو ڑا لے لے۔ ۳{' '} ہر قسم کے پرندوں میں سات سات جوڑے لے لے۔ بقایا تمام حیوانات کے تباہ ہو جانے کے بعد یہ جو ڑے اپنی اپنی نسل کی افزا ئش کریں گے۔ ۴{' '} سات دن گزر نے کے بعد میں موسلا دھار بارش زمین پر بر سا نے والا ہوں۔ اور یہ بارش چالیس دن اور چالیس رات مسلسل بر سے گی۔ اور کہا کہ میں نے ان تمام جانداروں کو جنہیں میں نے اس زمین پر پیدا کیا ہے ان سب کو مٹا دوں گا۔ ”۵خدا وند کے دیئے گئے حکم کے مطا بق نوح نے ویسا ہی کیا۔

٦جب طوفان آیا تو اس وقت نوح کی عمر چھ سو برس تھی۔٧پانی کے طو فان سے نجات پا نے کے لئے نوح اپنی بیوی اپنے بیٹوں اور انکی بیویوں کے ساتھ چلے گئے۔٨تمام پاک حیوانات اور زمین پر بسنے والے دوسرے تمام جانور اور پرندے اور زمین پر رینگنے والے تمام جاندار ،٩دو دو کر کے ،ایک نر ایک مادہ آئے اور نوح کے ساتھ کشتی میں سوار ہو ئے جیسا کہ خدا نے اسے حکم دیا تھا۔ ۱۰{' '} سات دنوں بعد پا نی کا طوفان شروع ہوا۔ اور زمین پر بارش برسنے لگی۔

۱۱-۱۳ نوح کی عمر کے چھ سوویں سال کے دوسرے مہینے کے سترہویں دن زمین کے اندر سے سبھی سوتے پھوٹ پڑے جو کہ سمندر سے نیچے تھے۔ اور زمین پر موسلا دھار بارش برسنے لگی۔ ایسا معلوم ہو تا تھا کہ گویا آسمانی طو فان کا پھا ٹک کھل گیا ہے۔ اور چالیس دن اور چالیس رات مسلسل بارش برستی رہی۔ اس دن نوح اور اسکی بیوی اور اسکی نرینہ اولاد میں سم ،حام اور یافت اور انکی بیویاں سب کشتی میں سوار ہو گئے۔ تب نوح چھ سو سال کا بوڑھا تھا۔۱۴ وہ لوگ اور زمین پر بسنے والے ہر قسم کے چوپائے بھی کشتی میں تھے۔ ہر قسم کے جانور اور زمین پر رینگنے والے جانور اور ہر قسم کے پرندے کشتی میں سوار تھے۔۱۵یہ سب چوپا ئے نوح کے ساتھ کشتی میں سوار تھے۔ سانس لینے والے ہر قسم کے جانور سے دودو جو ڑی آ گئے۔ ۱٦{' '} “خدا کے حکم کے مطا بق ہر قسم کے جانوروں کے نر اور مادہ کشتی میں سوار ہو گئے۔ تب خدا وند نے کشتی کا دروازہ بند کر دیا۔

۱٧پا نی کا یہ طو فان زمین پر چالیس دن تک رہا۔ پا نی چڑھتا گیا اور وہ کشتی کو اوپر اٹھا لیا اور وہ پا نی پر تیرنے لگی۔ ”۱٨پا نی اور اوپر چڑھنے لگا کشتی زمین سے بہت اوپر تیر نے لگی۔ ۱٩{' '} پا نی کی سطح غیر معمولی بڑھنے کی وجہ سے بلند ترین پہاڑ بھی پانی سے ڈھک گئے۔۲۰پہاڑوں کے اوپر بھی پانی بڑھنے لگا۔ اونچے اونچے پہاڑوں سے بھی بیس فُٹ زیادہ اور اونچا ہو کر ان کو گھیر لیا۔

۲۱-۲۲زمین پر بسنے والے سب جاندار مر گئے اور تمام مرد و عورتیں بھی مر گئیں۔ تمام پرندے، چو پائے ، جاندار اور ہر قسم کے رینگنے والے جانور بھی مر گئے۔ ۲۳{' '} اس طرح خدا نے زمین پر رہنے والے ہر ایک جاندار کو تباہ کر دیا اور ہر ایک انسان بھی بر باد ہو گیا۔ ہر ایک چو پا یہ اور رینگنے والا اور ہر ایک پرندہ بھی تباہ ہو گیا۔ اب جو جاندار باقی رہ گئے تھے وہ نوح اور وہ سب جو اس کے ساتھ کشتی میں سوار تھے۔ ۲۴{' '} اور ایک سو پچاس دنوں تک پا نی زمین کو گھیرے ہو ئے تھا۔


زیادہ پڑھو

درہافت کریں
  1. اس پیراگراف میں آپ کے لئے کونسی چیز نمایاں ہے؟
  2. تمہیں کیا پسند ہے اور آپ کو اس پیراگراف میں کونسی چیز کا فکرہے
  3. یہ پیراگراف خُدا اور لوگوں کے بارے میں کیا بتاتا ہے؟
عمل کریں
    • تبدیلی کا رویہ ؟
    • دعوی کرنے کا وعدہ ؟
    • پیروی کرنے کی ایک مثال ؟
    • فرمانبرداری کا حکم؟
  1. یہ گروپ کے ساتھ بانٹیں
نوٹس

عدن کے باغ میں واقعات کے انتہائی اثرات آہستہ آہستہ نظر آ رہے تھے۔ چند نسلوں کے دوران، برائی میں اتنا زیادہ اضافہ ہُوا کہ دسسویں نسل تک اِس میں بہت اضافہ ہو گیا۔

  • انسانوں کی انفرادیت اور مثال کے طور پر اور حسد کی دوسری نسل میں،مختصر گناہ میں، پہلے سے ہی اس طرح سے اعلی درجے کی تھی کہ قائن نے اپنے چھوٹے بھائی کو قتل کیا۔ وہ اپنے خاندان سے ایک سزا کے طور پر نکال دیا گیا تھا۔
  • دسوی نسل (نوح کی نسل) تک ، یہ کہا جانا چاہئے کہ انسانوں کی بدکاری بڑھ چکی تھی۔ اتنی بڑھ گئی کہ وہ صرف برا کر سکتے ہیں (پیدائش 6: 11-12)۔ لہذا خدا نے دنیا کی تاریخ میں ڈرامائی طور پر مداخلت کا فیصلہ کیا کہ اس برائی کو چیک کرنے کے لۓ صرف سیلاب سے بچایااور اس طرح نئی ابتداء (پیدائش6 اور7) کے لئے راستہ بنانا تھا۔