پیدائش ۳
۴ خداوند خدانے جن تمام حیوانا ت کو پیدا کیا اور ان میں سے سانپ ہی چا لاک اور عیار رینگنے وا لا ہے۔ سانپ نے اس عورت سے پو چھا ، “کیا یہ صحیح ہے کہ خدا نے تجھے باغ کے کسی بھی درخت کا میوہ کھا نے سے منع کیا ہے ؟”
۲عورت نے کہا ، نہیں “ہم لوگ باغ کے کسی بھی درخت سے پھل کھا سکتے ہیں۔ ۳{' '} لیکن ایک ایسا درخت ہے جس کا پھل ہم لوگوں کو نہیں کھانا چا ہئے۔ خدا نے ہم سے کہا ہے ، “باغ کے بیچ وا لے درخت کا پھل تمہیں نہیں کھا نا چا ہئے ! تمہیں ا س د رخت کو چھو نا بھی نہیں چا ہئے ورنہ تم مر جا ؤ گے۔
۴ اِس بات پر سانپ نے عورت سے کہا ، “تم نہیں مرو گی۔۵خدا جانتا ہے کہ اگر تم اُس درخت کا پھل کھا ؤ گی تو تم میں خدا کی طرح اچھے اور بُرے کی تمیز کا شعور پیدا ہو جا ئے گا۔”
٦عورت کو وہ درخت بڑا ہی خوشنُما معلوم ہوا۔ اور اس نے دیکھا کہ اس درخت کا پھل کھا نے کے لئے بہت ہی مو زوں و مُناسب ہے۔اس نے سوچا کہ اگر وہ اس درخت کا پھل کھا تی ہے تو وہ عقلمند ہو جا ئیگی۔ اس لئے اس نے اس درخت کے پھل کو تو ڑ کر کھا یا۔ اور اس کا تھو ڑا حصّہ اپنے شوہر کو بھی دیا اور اس نے بھی اسے کھا یا۔
٧ان کی آنکھیں کھل گئیں ان لوگوں نے محسوس کیا کہ وہ برہنہ تھے۔ انہوں نے کچھ انجیر کے پتے لئے اسے ایک دوسرے سے جو ڑ کر اپنے اپنے جسموں کو ڈھک لئے۔
٨اس دن شام کو ٹھنڈی ہوا ئیں چل رہی تھیں، خداوند خدا باغ میں چہل قدمی کر رہا تھا۔ جب آدم ا ور اس کی عورت نے اس کی چہل قدمی کی آوا ز سُنی تو باغ کے درختوں کی آڑ میں چھپ گئے۔ ٩{' '} خداوند خدا نے پکا ر کر آدم سے پو چھا ، “تو کہا ں ہے ؟”
۱۰اس بات پر آدم نے جواب دیا ، “باغ میں تیری چہل قدمی کی آواز تو میں نے سُنی۔ لیکن چونکہ میں برہنہ تھا اس لئے ما رے خوف کے چھُپ گیا۔”
۱۱خداوند خدا نے آدم سے کہا ، “تجھ سے یہ کس نے کہا کہ تو ننگا ہے ؟ اور کیا تو نے اس ممنوعہ درخت کا پھل کھا یا جس درخت کا پھل کھا نے سے میں نے منع کیا تھا ؟۔”
۱۲اس پر آدم نے جواب دیا ، “تو نے میرے لئے جس عورت کو بنا یا اسی عورت نے اس درخت کا پھل مجھے دیا اس وجہ سے میں نے اس پھل کو کھا یا۔
۱۳ تب خداوند خدا نے عورت سے پو چھا ، “تو نے کیا کیا ؟“ اس عورت نے جواب دیا ، “سانپ نے مجھ سے مکرو فریب کیا اور میں نے وہ پھل کھا لیا۔
۱۴ اس وقت خداوند خدا نے سانپ سے کہا ،
“تو نے یہ بہت ہی بُرا کام کیا ہے۔
اس لئے
تیرے وا سطے بڑی خرابی ہو گی۔
دیگر حیوانا ت کے مقابلے
تیری
حالت گھٹیا اور کمتر ہو گی۔
تجھے اپنے ہی پیٹ کے بل رینگتے ہو ئے
زندگی
بھر مٹی ہی کھا نی ہو گی۔
۱۵میں تجھے اور اس عورت کو
ایک
دوسرے کا دُشمن بنا ؤں گا
تیرے بچے اور اس کے بچے
آپس
میں دُشمن بنیں گے۔
اس کا بیٹا تیرے سر کو کچلے گا ،
اور
تو اس کے پیر میں کا ٹے گا۔”
۱٦تب خداوند خدا نے عورت سے کہا ،
“جب تو حاملہ ہو گی
تو بہت تکلیف اٹھا ئے
گی۔
اور تجھے وضع حمل کے وقت
دردِزہ
ہو گا۔
اور تو مرد سے بہت محبت کرے گی۔
لیکن
وہ تجھ پر حکمرانی کرے گا۔”
۱٧تب خداوند خدا نے آدم سے کہا ،
“میں نے تجھے حکم دیا تھا کہ اُس ممنوعہ درخت کا پھل نہ کھا نا۔
لیکن
تو نے اپنی بیوی کی بات سُن کر اس درخت کے پھل کو کھا یا۔
تیری وجہ
سے میں زمین پر لعنت کرتا ہو ں۔
زمین سے
اناج اُگا نے کے لئے تجھے زندگی بھر محنت و مشقت سے کام کرنا ہو گا۔
۱٨اور زمین تیرے لئے کانٹے اور
گھاس پھوس اُگا ئے گی۔
اور کھیت میں اُگنے
وا لی اسی گھا س پھوس کو تو کھا ئے گا۔
۱٩اور تو غذا کے لئے اس وقت تک
تکلیف اٹھا کر محنت کرے گا
جب تک تیرے چہرے
سے پسینہ نہ بہے۔
اور تو مرتے دم تک تکلیف اٹھا کر کام کرتا رہے گا۔
اس
کے بعد تو مٹی بن جا ئے گا۔
اس لئے کہ میں نے تیری تخلیق میں مٹی ہی
کا استعمال کیا ہے۔
اور کہا کہ جب تو مرے
گا تو مٹی ہی بنے گا۔”
۲۰آدم نے اپنی بیوی کا نام حوّا رکھا۔ آدم کا اس کا نام حوّا رکھنے کی وجہ یہ ہے کہ اس دنیا میں پیدا ہو نے وا لے ہر ایک کے لئے وہی ماں ہے۔
۲۱خداوند خدا نے حیوان کے چمڑے سے پو شاک بنا کر آدم کو اور اس کی بیوی کو پہنا یا۔
۲۲خداوند خدا نے کہا ، “وہ ہم جیسا ہو گیا ہے وہ اچھا ئی اور بُرا ئی کے بارے میں جانتا ہے۔ اب ہو سکتا ہے کہ وہ اس درخت حیات کا پھل کھا لے۔ اگر وہ اس درخت کا پھل کھا لیتا ہے تو ہمیشہ جیتا رہے گا۔”
۲۳ اس لئے خداوند خدا نے آدم کو عدن کے باغ سے نکال دیا اور اسے اس زمین پر جس سے کہ اسے بنا یا گیا تھا کھیتی باڑی کر نے کے لئے مجبور کیا گیا۔ ۲۴{' '} خداوندخدا نے آدم کو عدن کا باغ چھو ڑ نے کے لئے مجبور کیا اور اس نے ایک خاص فرشتے کو باغ کے مشرقی حصّہ میں مقرر کیا اس کے علا وہ اس نے آ گ کی تلوار کو وہاں رکھا۔ یہ تلوار درخت ِ حیات کی طرف وا لے راستہ کی حفا ظت کر نے کے لئے ہر طرف آگے پیچھے شعلہ زن ہو ئی۔
اس سے پہلے کہ ہم اِس باب کے واقعہ میں داخل ہو، آؤ کہانی کے اہم پہلو کا جائزہ لیں۔ آدم اور حوا نے باغ میں خدا کو چلتے ہوئے سنا۔اُنہوں نے فوری طور پر جاننا کہ یہ خدا تھا جو قریب تھا۔ یہ غیر معمولی نہیں لگتا تھا کہ خدا ان کے ساتھ باغ میں چلا اور انہوں نے ایک ساتھ باتیں کی۔ انسان اور خدا کے درمیان تعلقات براہ راست اور حیرت انگیز ہونا ضروری تھا۔ ڈرامائی طور پر وہ تبدیلی کیسے ہوئی جب آدم اور حوا کو اچانک سانپ اور خدا کے درمیان انتخاب کرنا پڑا۔
سانپ نے انہیں نیک و بد کی پہچان کے درخت سے کھانے کا مشورہ دیا۔ لیکن اُس کے کھانے کے بعد،حتی کہ وہ ایک بڑے مسئلہ میں پڑھ گئے۔ وہ جانتے تھے کہ اُس شام باغ میں خدا اُنٓ کے پاس آئے گا۔ اُنہیں کیا کرنا چاہئے؟ آدمی نےعورت پرالزام عائد کرنے کا فیصلہ کیا اورعورت نے سانپ پر الزام عائد کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہ انفرادیت اورانائیت کا آغاز تھا۔ انہوں نے مرد اور عورت کے ایک یونٹ کی بجائے اپنے آپ کے بارے میں ذاتی طورپرسوچا۔ انہوں نے ایک دوسرے سے خود کو دور کرنے کی کوشش کی۔ اسی وجہ سے انہوں نے پتیوں سے کپڑے بنائے۔ اِس نے صرف اس کی عکاسی کی جو کچھ اُن کے دلوں میں پہلے سے موجود تھا۔ انہوں نے اپنے آپ کے درمیان ایک دیوارپیدا کی،خود کو ایک دوسرے سے بچانے کے لئے اور اُنہوں نے اپنے آپ کو خدا سے چھپایا۔
انسان صرف نیکی جانتے تھےاور خدا کے ساتھ اور ایک دوسرے کے ساتھ بہت اچھے تعلقات میں رہتےتھے۔ ممنوعہ پھل کھانے سے،انہوں نے برائی اور اس کے نتائج کو دریافت کیا۔ اس طرح انسان کو باغ سےاور خُدا کی حضُوری سے باہر نکال دیا گیا تھا۔ سانپ کا مشورہ مکمل طور پر غلط نہیں تھا وہ فوری طور پر نہیں مرے تھے، لیکن خدا کی طرف سے سختی سے ، زندگی کے ذریعہ سے بھرا ہوا تھا، اوراس وجہ سے فانی بن گئے۔افسوس سے، اس نقطہ نظر کے بعد سے، نہ صرف انسان، بلکہ ساری مخلوق موت کے اثر میں آ گئی ۔ لہذا، انسانوں کو کپڑے فراہم کرنے کے لئے کچھ جانوروں کو مرنا پڑا تھا۔ خدا کے خلاف انسان کی ایک واحد کارروائی کے ذریعے، تمام تعلقات ٹوٹ گئے۔ خدا کا تعلق ٹوٹ گیا تھا، انسانوں کے درمیان تعلقات
![]() |
![]() |
![]() |