پیدائش ۲:۴ -۲۵
۴ یہ زمین و آسمان کی تا ریخ ہے۔ خداوندخدا نے زمین و آسمان کو پیدا کیا اور اُس وقت جو حالات پیش آئے وہی اس کی تا ریخ ہے۔۵یہ اُس وقت کی بات ہے جب زمین پر کو ئی درخت یا پو دا نہیں اُگتا تھا۔ یہ اس لئے تھا کیو نکہ خداوند خدا نے زمین پر پانی نہیں برسایا تھا۔ اور کھیتی باڑی کرنے کے لئے زمین پر کو ئی انسان بھی نہ تھا۔
٦زمین سے پانی کا چشمہ اُبل پڑا اور ساری زمین کو سیراب کیا۔٧ایسی صورت میں خداوند خدا نے زمین سے مٹی لی اور انسان کو بنا یا اور ناک میں زندگی کی سانس پھونک دی تب انسان ایک ہی ذی روح بن گیا۔ ٨{' '} خداوند نے مشرقی سمت میں ایک باغ لگا یا جو کہ عدن میں ہے۔ اور خود کے بنا ئے ہو ئے اِنسان کو اس باغ میں رکّھا۔ ٩{' '} خداوند خدا نے اس باغ میں ہر قسم کے خوشنُما درخت او ر بطور غذا ہر قسم کے ثمر آور درخت بھی لگا یا۔ اس کے علا وہ باغ کے بیچوں بیچ زندگی دینے وا لا درخت بھی اُگا یا۔ اور اچھے اور بُرے ( نیکی وبدی ) کا شعور پیدا کر نے وا لا درخت بھی لگوا یا۔
۱۰عدن سے ایک ندی بہتی اور باغ کے درختوں کو سیراب کر تی۔ پھر وہی ندی شا خوں میں منقسم ہو کر چاربڑے ندیو ں کا منبع بن گئیں۔۱۱پہلی ندی کا نام فیسون ہوا۔ اور سارے حویلہ ملک میں یہی ندی بہتی ہے۔ اس ملک میں سونا تھا۔ ۱۲{' '} حویلہ کا سو نا کا فی اچھا ہے۔ اِس کے علا وہ وہاں پر موتی ، سنگِ سلیمانی بھی تھا۔۱۳ دوسری ندی کا نام جیحو ن تھا۔ ملک ایتھو پیا کے ہر حصّہ میں بہنے وا لی یہی ندی ہے۔ ۱۴{' '} اور تیسری ندی کا نام دجلہ تھا۔ جنوبی اسُور کے ملک میں بہنے وا لی یہی ندی ہے۔ اور چوتھی ندی کا نام فرات تھا۔
۱۵خداوند خدا نے اس آدم کو عدن با غ میں کھیتی باڑی کر نے کے لئے اور اس کی دیکھ بھا ل کے لئے لے گیا اور اس کو عدن باغ ہی میں ٹھہرا یا۔۱٦خداوند خدا نے آدم سے کہا ، “تو باغ کے کسی بھی درخت کا میوہ کھا سکتا ہے۔ ۱٧{' '} لیکن نیکی اور بدی کی جانکا ری دینے وا لے درخت کے پھل کو تو ہر گز نہ کھا نا۔ اور وہ یہ بھی حکم دیا کہ اگر تو کسی بھی وجہ سے درخت کا پھل کھا ئے گا تو تُو مر جا ئے گا۔”
۱٨تب خداوند خدا نے کہا ، “آدم کا اکیلا رہنا اچھا نہ ہو گا اور اس لئے میں اسی کی مانند اس کا ایک مددگار بنا ؤں گا۔”
۱٩خداوند خد انے زمین کی مٹی سے سطح زمین پر بسنے وا لے ہر جانور اور آسمان میں اُڑنے وا لے ہر پرندے کو بنا یا۔ اور خداوند خدانے ان تمام کو آدم کے پا س لا یا یہ دیکھنے کے لئے کہ آدم ان کا کیا نام دیگا۔ آدم نے اِن میں سے ہر ایک کا نام دیا۔ ۲۰{' '} سطح زمین پر رہنے وا لے تمام جانوروں اور آسمان کی بُلندی میں اُڑنے وا لے تمام پرندوں اور جنگل میں رہنے وا لے تمام جنگلی جانوروں کا نام آدم نے رکھا۔ آدم نے بے شُما ر جانوروں اور پرندوں کو دیکھا۔ لیکن ان تمام میں سے اس نے کسی کو بھی اپنے لئے لا ئق مددگار نہ پا یا۔ ۲۱{' '} اِس وجہ سے خداوند خدا نے آدم کو گہری نیند میں سُلا دیا اور اس کے جسم کی ایک پسلی کو نکال لیا اور پسلی کے اس خالی جگہ کو گوشت سے پُر کر دیا۔۲۲اس نے آدم کی اس پسلی سے عورت کو پیدا کیا اور اس کو آدم کے پاس بلا یا۔ ۲۳{' '} تب انہوں نے اس عورت کو دیکھ کر کہا ،
“اب ٹھیک ہے ، یہ تو بس میری ہی مانند ہے۔
اور
اس کی ہڈیاں تو میری ہی ہڈیوں سے بنی ہیں۔
اور
اس کا جسم میرے ہی جسم سے آیا ہے۔
اوراس کو میں عورت کا نام دیتا
ہوں۔
او ر کہا کہ یہ مرد سے پیدا ہو ئی
ہے۔”
۲۴ اِس لئے مرد اپنے ماں باپ کو چھوڑ کر اپنی بیوی کا ہو جا تا ہے۔ اور وہ دو نوں ایک ہی جسم بن جا تے ہیں۔
۲۵وہ دو نوں بر ہنہ تھے لیکن وہ شرمندہ نہیں ہو ئے۔
آسمان،زمین،اِنسان،جانوراورپودےاچانک سے وجود میں نہیں آئے، خُدا نے اُن کو پیدا کیا تھا۔ انسان شروع سےہی ایک دوسرےاوردنیاجس میں رہتے تھےکی دیکھ بھال کرنے میں ایک اہم کرداررکھتا ہے۔ ہرچیزخداکی مہربانی کی عکاسی تھی۔ مردوں اورعورتوں کو تمام تخلیق سے لطف اندوزہونے کی آزادی دی گئی۔اُنہیں خدا کی فرمابرداری یا نافرمانی،اس کی محبت کو قبول یا مسترد کرنے کا اختیار دیا گیا ۔ دونوں کے درمیان اعتماد اتنا اچھا تھا کہ وہ اپنے ننگے ہونے سے شرم نہیں رکھتے تھے اور اپنے آپ کو کپڑے کے پیچھے چھپاتے نہیں تھے۔
حیرت انگیز طور پر، انسان کو نیک و بد کی پہچان کا درخت کھانے کی وجہ سے خدا کی نافرماني کرنے کا اختیار دیا گیا تھا۔ لیکن خدا نے ان کو خبردار کیا کہ ایسا کرنے کے لئے سزا موت ہوگی۔ اِس درخت کا وجودواضح طورپر ہم پر ظاہر کرتا ہے کہ انسان مکمل طور پر خدا کی مرضی کے رحم پر نہیں ہے. بنی نوع انسان کو اختیار کرنے کی آزادی تھی۔ اُنہیں خُدا کی محبت کو قبول یا مسترد کرنے کی آزادی دی گئی تھی۔
![]() |
![]() |
![]() |